رمضان المبارک میں افطار کے وقت کجھور کا استعمال اس کی افادیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔بلغم اور سردی کے اثر سے پیدا ہونے والی بیماری میں کجھور کھانا مفید ہے۔یہ دماغ کا ضعف مٹاتی ہے‘ یادداشت کی کمزوری کا بہترین علاج ہے ‘ قلب کو تقویت دیتی ہے اور جسم میں خون کی کمی کو دور کرتی ہے‘ گردوں کو قوت دیتی ہے۔سانس کی تکلیف اور دمہ جیسے امراض میں سود مند ہے۔کھانسی‘ بخار‘ پیچش میں اس کے استعمال سے نفع ہوتا ہے‘دافع قبض کےساتھ پیشاب آور بھی ہے‘ قوت باہ کو بڑھانے میں بھی مدد گار ہے۔یہ ایک مکمل غذا بھی ہے اور اچھی صحت کے لئے لاجواب ٹانک بھی۔
حضورﷺ نے کجھور کے ساتھ ککڑی اور تربوز کے ساتھ بھی تناول فرمایا کرتے تھے جبکہ منقیٰ اور انجیر کوبیک وقت کجھور کے ساتھ کھانے سے منع فرمایا۔آپﷺ نے فرمایا جس گھر میں کجھور ہو اس گھر والے کبھی بھوکا نہ رہیں گے۔ آپﷺ کی ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ عجوہ کجھور اور بیت المقدس کی مسجد کا گنبد دونوں جنت سے آئے ہیں‘عجوہ کجھور کو نہار منہ کھا لیا جائے تو یہ زہروں کا تریاق ہے‘ایسا کرنے پیٹ کے کیڑے بھی مر جاتے ہیں۔حتیٰ کہ جادو کے وار سے بھی حفاظت رہتی ہے۔آپﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ کجھور کھانے سےقولنج (کا مرض )نہیں ہوتا۔
سات دن میں شفاء:اگر سات دن تک عجوہ کجھور کے سات دانے روزانہ کھائے جائیں تو اس سے کوڑھ کی بیماری میں افاقہ ہوتا ہے۔دل کی تکلیف میں عجوہ کجھور یا جو بھی کجھور میسر ہو اسے گٹھلی سمیت کوٹ کر کھانے سے فائدہ ہوتا ہے۔کجھور کی نبیذ توانائی کے ساتھ فرحت پیدا کرتی ہے۔
یرقان کی دوا:کجھوروں کاپانی جسم کی معدہ سے غلیظ رطوبتوں کو خشک کر کے ختم کردیتا ہے اور معدہ کو تقویت دیتا ہے۔منہ کے زخموں کو مندمل کرتا ہے اور خاص طور پر مسوڑھوں کو سوزش میں مفید ہے۔یہ یرقان کے لئے بہترین دوا ہے کیونکہ کجھور میں ایسے اجزاء موجود ہیں جو پتّہ اور جگر کے افعال کو درست کرتےہیں اور زخموں کو مندمل کرتی ہے۔
نرینہ اولاد:بعض حکماء کے نزدیک حاملہ عورتوں کو کجھور کھلانے سے بیٹا پیدا ہوتا ہے جو خوبصورت‘ اعلیٰ صلاحیتوں کا مالک اور بردبار ہوگا۔کجھور کے ساتھ انار کا رس پینا معدہ کی سوزش اور اسہال کے امراض میں مفید ہے۔
بواسیر میں مفید:کجھور کی گٹھلیوں کو آگ میں ڈال کر ان کی دھونی دینے سے بواسیر کے مسے خشک ہو جاتے ہیں۔کمزوری کا علاج :کجھور کو دھو کر دودھ میں ابال کر استعمال کرنے سے ایک مقوی اور فوری طور پر توانائی مہیا کرنے والی غذا بن جاتی ہے اسے بخار اور زچگی کے بعد ہونے والی کمزوری کو دور کرتی ہے۔تپ دق کے مریضوں کو کجھور کھانے سے فائدہ ہوتا ہے۔
روزہ داروں کے لئے بہترین ٹانک:روزہ افطارکرنے کے لئے کجھور سے بڑھ کر کوئی غذا نہیں کیونکہ یہ سارے دن کی کمزوری اور نڈھالی کو لمحوں میں ختم کردیتی ہے۔جنسی اور جسمانی کمزوری کو دور کرنے کے لئے کجھور کے ہمراہ ککڑی یاتربوز استعمال کرنا چاہیے۔
پوشیدہ امراض سے نجات:خاص ایام میں اگر کثرت سے خون آتا ہو یا غدودوں کی خرابی‘ جھلیوں کی سوزش یا فولاد کی کمی ہو تو کجھور کے استعمال سے شفاء مل جاتی ہے۔
بانجھ پن کا خاتمہ:صبح کے وقت کجھور کھانا بہترین ناشتہ اور قبض کا علاج ہے۔رحم کی کمزوری کی وجہ سے جن عورتوں کو حمل نہیں ٹھرتا ایسی حالت میں چھوارا اور خشک کجھور بہت مفید ہے اس سے کمزوری ختم ہوتی ہےاور اس کے علاوہ کمر درد کے مسائل میں بھی مفید ہے۔
بوڑھے بھی جوان ہو جائیں:ایک حکیم صاحب کا قول ہے کہ اگر مرد تین چیزیں استعمال کر لے تو وہ کبھیبوڑھانہیں ہوگا۔(1)کجھور(2)بھنے ہوئے چنے(3) پکے ہوئے بیر۔دانت موتیوں کی طرح سفید:کجھور کے درخت سے ایک گوند نکلتی ہے جسے بیرونی چوٹوں پر لگانے سے بہت افاقہ ہوتا ہے۔اس کی گٹھلی کوجلا کر حاصل ہونے والی راکھ کو دانتوں پر ملا جائے تو منہ کے تعفن کو دور کرتی ہےاور دانتوں سے میل کو دور کرتی ہے جس سے دانت موتیوں کی طرح چمک اٹھتے ہیں اور منہ کی خشکی بھی ختم ہوتی ہے۔جسم کے کسی بھی حصے سے خون بہہ رہا ہو یہ راکھ لگانے سے خون بہنا بند ہوجاتا ہے اور زخم جلد ٹھیک ہو جاتے ہیں۔کجھور کے پتوں کو پانی میں پکا کر کلیاں کی جائیں تو یہ دانتوں کے درد میں بہت مفید ہے۔
قدرت کاعجیب نظام ہے کہ کجھور کے پھل میں مٹھاس یکساں نہیں ہوتی۔کجھور میں شکر کی دو واضح اقسام پائی جاتی ہیں۔ایک حصہ میں شکر اور دوسرے حصے میں ایک کیمیائی جوہر پایا جاتا ہے جو مٹھاس والی شکر کواس طریقے سے تبدیل کردیتا ہے جسے جسم آسانی سے قبول کر لیتا ہے اور اسی وجہ سے یہ شوگر کے مریضوں کے لئے نقصان دہ نہیں ہوتی۔کجھور کی ماہیت دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ تندرستی کی بقا اور کھانے والے کو توانا رکھنے کے لئے اس سے بہتر کوئی غذا تجویذ نہیں کی جاسکتی۔
بوڑھانہیں ہوگا۔(1)کجھور(2)بھنے ہوئے چنے(3) پکے ہوئے بیر۔دانت موتیوں کی طرح سفید:کجھور کے درخت سے ایک گوند نکلتی ہے جسے بیرونی چوٹوں پر لگانے سے بہت افاقہ ہوتا ہے۔اس کی گٹھلی کوجلا کر حاصل ہونے والی راکھ کو دانتوں پر ملا جائے تو منہ کے تعفن کو دور کرتی ہےاور دانتوں سے میل کو دور کرتی ہے جس سے دانت موتیوں کی طرح چمک اٹھتے ہیں اور منہ کی خشکی بھی ختم ہوتی ہے۔جسم کے کسی بھی حصے سے خون بہہ رہا ہو یہ راکھ لگانے سے خون بہنا بند ہوجاتا ہے اور زخم جلد ٹھیک ہو جاتے ہیں۔کجھور کے پتوں کو پانی میں پکا کر کلیاں کی جائیں تو یہ دانتوں کے درد میں بہت مفید ہے۔
قدرت کاعجیب نظام ہے کہ کجھور کے پھل میں مٹھاس یکساں نہیں ہوتی۔کجھور میں شکر کی دو واضح اقسام پائی جاتی ہیں۔ایک حصہ میں شکر اور دوسرے حصے میں ایک کیمیائی جوہر پایا جاتا ہے جو مٹھاس والی شکر کواس طریقے سے تبدیل کردیتا ہے جسے جسم آسانی سے قبول کر لیتا ہے اور اسی وجہ سے یہ شوگر کے مریضوں کے لئے نقصان دہ نہیں ہوتی۔کجھور کی ماہیت دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ تندرستی کی بقا اور کھانے والے کو توانا رکھنے کے لئے اس سے بہتر کوئی غذا تجویذ نہیں کی جاسکتی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں